MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

[wpdts-date-time]

سید الطاف بخاری - S. Altaf Hussain Bukhari

سید الطاف بخاری 1960 کی دہائی میں ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد کے نواح میں واقع ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔
پانچویں جماعت میں اول آنے پر ان کے استاد نے انہیں منہ مانگا انعام دینے کا اعلان کیا تو وہ اس ننھے طالبعلم کی فرمائش سن کر حیران رہ گئے جب اس نے کھانے کی کسی چیز، کھلونے یا سائیکل کے بجائے ان سے انعام میں کلیات اقبال مانگ لی۔ انہوں نے پوچھا کہ بیٹا تمہیں پتہ بھی ہے کہ تم کیا مانگ رہے ہو؟ تم کلیات اقبالؒ پڑھ لو گے؟ جس پر ننھے الطاف بخاری کا کہنا تھا کہ میں بانگِ درا، زبورِ عجم، سیف الملوک اور ہیر وارث شاہ کا مطالعہ کر چکا ہوں ، اب اسرارِ خودی اور رموزِ بے خودی پڑھنا چاہتا ہوں۔ یہ جواب سن کر استادِ محترم سکتے میں آ گئے
پیام شاہجہانپوری نے ریواز گارڈن لاہور سے اخبار  میں گاہے بگاہے ان کی تحریریں چھپنے لگیں،
الطاف بخاری کی فنی زندگی میں سےمرحوم اختر جعفری کو نکال دیا جائے تو الطاف بخاری وہ ہرگز نہیں ہوں گے جو وہ آ ج ہیں۔ اختر جعفری کی نظم کا زمانہ معترف ہے مگر جس انداز میں الطاف بخاری نے ان کو پڑھا، سمجھا اور لوگوں کو سمجھایا، وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آیا۔ مرحوم کے صاحبزادوں کے بقول جس طرح ہمارے والدکی شاعری کو الطاف بخاری نے پڑھا اور سمجھا ہے اس سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اختر حسین جعفری کی نظم کے سچے وارث الطاف بخاری ہیں۔
2010ء میں روزگار کے سلسلے میں الطاف بخاری پاکستان کو خیر باد کہہ گئے۔ بنکاک میں دو سال مقیم رہنے کے بعد امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں براجمان ہوئے ۔  اردو کی ادبی و ثقافتی محافل میں الطاف بخاری کی شمولیت محفل کے مکمل ہونے کی دلیل ہے ہیوسٹن میں جناب مجید اختر، سید ایاز مفتی، غضنفر ہاشمی اور ڈاکٹر افضال فردوس جیسے ادبی دوستوں کی سنگت نے اس ہیرے کو مزید تراشا اور 2021ء میں الطاف بخاری کا پہلا شعری مجموعہ "رقصِ آوارگی” منظر عام پر آیا۔  اس مجموعہ کلام کو پاکستان اور امریکہ میں تاریخی پذیرائی ملی۔  سید الطاف بخاری اردو ادب کی ترویج و اشاعت کیلئے کام کرنے والے ادارے "سخن گر” کے سرپرست اعلیٰ ہیں اور انجمن تقدیس ادب کے وائس چیئرمین بھی ہیں۔ انہوں نے ہیوسٹن سے 2023ء میں شہرِ ادب ایوارڈ کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا