loader image

MOJ E SUKHAN

عبد المجید ساغر

عبدالمجید ساغر 14 اکتوبر 1984 کو جانباز پورہ کالونی، تحصیل جلال پور پیروالا، ضلع ملتان، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد غلام رسول ضلع کونسل ملتان میں سرکاری ملازم تھے۔ اُنھوں نے بہاءالدین زکریا یونی ورسٹی ملتان سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ اُن کے مطبوعہ شعری مجموعوں میں راہی ایک ہی منزل کے،  اَکھیاں وِچ سمندر، نِکلے تِری تلاش میں اور منزلِ گُم گَشتہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی مطبوعہ نثری کتب میں حروفِ تہجی: ایک مطالعہ اور نوبہار دولتانہ: شخصیت و فن شامل ہیں۔

دل و جان اس پہ لٹاتا رہوں

غزل دل و جان اس پہ لٹاتا رہوں میں فرقت میں دل کو جلاتا رہوں ملیں گی کبھی تو مجھے منزلیں مقدر کو میں آزماتا رہوں وہ ملنے مجھے آئیں گے ایک دن مرا کام ہے کہ بلاتا رہوں مرے پاس اس کی جو تصویر ہے اسی سے میں دل کو لبھاتا رہوں بہت خوب […]

دل و جان اس پہ لٹاتا رہوں Read More »

مصائب زمانے کے کم کیجیے

غزل مصائب زمانے کے کم کیجیے زمانے کو رشک ارم کیجیے نہ بے کار بیٹھو کبھی دوستو کہ دو چار طے اب قدم کیجیے جو کرتے ہو کعبے میں رب کو تلاش زمانے کو مثل حرم کیجیے کسی پر بھی ڈھاؤ نہ ظلم و ستم ہر اک پہ نگاہ کرم کیجیے جو دیکھو کسی کو

مصائب زمانے کے کم کیجیے Read More »

مرا یار جب سے روانہ ہوا

غزل مرا یار جب سے روانہ ہوا کہیں بھی نہ اپنا ٹھکانا ہوا گھڑی دو گھڑی کی جدائی مجھے لگے یوں کہ جیسے زمانا ہوا خبر ساری دنیا کی رکھتا تھا جو وہ خود سے بھی دل سے بیگانا ہوا نہ جانے وہ مجھ سے ہے ناراض کیوں ہے کیا روٹھنے کا بہانا ہوا کوئی

مرا یار جب سے روانہ ہوا Read More »

اک عجب سی صورت حالات ہے

غزل اک عجب سی صورت حالات ہے دن بھی لگتا ہے کہ جیسے رات ہے کون خوشیوں کو چرا کر لے گیا کون غم کی دے گیا سوغات ہے کھیتیوں میں بھوک ہے اگنے لگی اس دفعہ کیسی ہوئی برسات ہے لوگ ہیں سہمے ہوئے حالات سے مل رہی بارود کی سوغات ہے کوئی بھی

اک عجب سی صورت حالات ہے Read More »

پتا تھا دور کر دو گے

غزل پتا تھا دور کر دو گے غموں سے چور کر دو گے فلک پر جو ستارے ہیں انہیں بے نور کر دو گے مجھے اتنا رلا کر تم بہت مشہور کر دو گے محبت زخم گہرا ہے اسے ناسور کر دو گے صنم زخموں کو مہکا کر انہیں پر نور کر دو گے اگر

پتا تھا دور کر دو گے Read More »

دھوئیں کی زد میں اب سارا جہاں ہے

غزل دھوئیں کی زد میں اب سارا جہاں ہے یہ دنیا ہے کہ یہ آتش فشاں ہے ہر اک دل میں غموں کا ہے بسیرا خوشی کا تو نہیں ملتا نشاں ہے ہر اک بندے کی آنکھوں میں نمی ہے ہر اک لب پر بھی آواز فغاں ہے پروں میں طاقت پرواز ہو تو نہیں

دھوئیں کی زد میں اب سارا جہاں ہے Read More »

ہوا ہے یہ کیا کچھ سمجھ میں نہ آئے

غزل ہوا ہے یہ کیا کچھ سمجھ میں نہ آئے کوئی بھی نہ اس کے سوا دل کو بھائے کوئی بھی تو اپنا نہیں اس جہاں میں جو اپنے تھے وہ بھی ہوئے اب پرائے نہ جانے یہ کب سے ہیں آنکھوں میں آنسو کوئی کاش روتے ہوؤں کو ہنسائے نکل آئے کانٹوں سے ہم

ہوا ہے یہ کیا کچھ سمجھ میں نہ آئے Read More »

بارش ہے تنہائی ہے

غزل بارش ہے تنہائی ہے یاد تمہاری آئی ہے یاد تجھے کیوں کرتے کرتے آنکھ مری بھر آئی ہے ترک تعلق کیسے کر لوں اس میں تو رسوائی ہے مجھ کو وفا نہ کرنی آئی تو بھی تو ہرجائی ہے کوئل جیسی تیری بولی خوشیوں کی شہنائی ہے سینے میں جو دھڑک رہا ہے دل

بارش ہے تنہائی ہے Read More »

اب تو خدا سے ڈر جاؤ

غزل اب تو خدا سے ڈر جاؤ پیار محبت کر جاؤ کیوں پھرتے ہو آوارہ اب تو خدارا گھر جاؤ کرتا ہے یہ عشق تقاضا اپنی جاں سے گزر جاؤ آخر اس نے کہہ ہی ڈالا میری بلا سے مر جاؤ چار دنوں کی دنیا ہے یہ کام اچھے کچھ کر جاؤ صحرا میں ہیں

اب تو خدا سے ڈر جاؤ Read More »

تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں

غزل تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں نہ دیکھیں تجھے تو برستی ہیں آنکھیں حسینوں کی محفل میں بیٹھے ہو تم بھی نہ جانے کہاں اب ٹھہرتی ہیں آنکھیں یہ آنسو نہیں یہ وفا کے ہیں موتی انہیں سے ہماری نکھرتی ہیں آنکھیں کرے گی زباں دل کی کیا ترجمانی سبھی دل کی باتیں تو

تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں Read More »