مضامین
کوچۂ نرگسیت کا والہ و شیدا: ریاض خیرآبادی تحریر محمد یونس ٹھوکر
کوچۂ نرگسیت کا والہ و شیدا: ریاض خیرآبادی تحریر محمد یونس ٹھوکر ریاض خیر آبادی اردو ادب کے ایک ایسے شاعر گزرے ہیں جنھوں نے اپنے منفرد اور مخصوص شاعرانہ خصائص اور کمالات سے اردو ادب میں اپنی ایک الگ پہچان اور شناخت قائم کی۔ ناقدین ادب نے ان کے
غلام محمد قاصر اور ظفر اقبال کا متوازی مطالعہ نقد و نظر فرحت عباس شاہ
غلام محمد قاصر اور ظفر اقبال کا متوازی مطالعہ نقد و نظر : فرحت عباس شاہ اردو زبان میں جتنا اعلیٰ و ارفع ادب گزشتہ پچاس ساٹھ سالوں میں تخلیق کیا گیا ہے اور اب تک کیا جا رہا ہے شاید ہی کسی عہد میں کیا گیا ہو لیکن المیہ
وزیر آغا کی ایک طویل نظم ’’آدھی صدی کے بعد ‘‘ ایک تنقیدی مطالعہ
خیرالابرار ڈاکٹر وزیر آغا ایک دبستان تھے ، ایک عہدساز شخصیت تھے، کردار ساز تھے۔ اگرچہ مادی طور پر ان کا رابطہ ہم زندہ لوگوں سے کٹ چکا ہے لیکن روحانی طور پر وہ اب بھی ہمارے درمیان موجود ہے اور ہمیشہ رہیں گے ۔ جب تک اردو ادب ہے،
مرزا اسد اللہ خاں غالب کا فن سخن
موج سخن تحقیقی ڈیسک غالب کی سوانح جس زمانے میں مغلیہ سلطنت کا چراغ ٹمٹمار ہا تھا اور مشرقی تہذیب کا آفتاب غروب ہونے کو تھا اس وقت شعر و ادب کی دنیا میں چند شمعیں روشن ہوئیں جنہوں نے آنکھوں کو خیرہ کر دیا ۔ مرزا اسد اللہ
مہ لقا بائی چندا : اردو کی پہلی نسائی آواز
Mah laq baaee Chanda مہ لقا بائی چندا : اردو کی پہلی نسائی آواز ڈاکٹر راحت سلطانہمحبوب چوک۔حیدرآباد مہ لقا بائی چندا کو ایک عرصے تک اُردو کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ کا اعزاز حاصل رہا ۔ اس کا دیوان ۱۲۱۳ھ میں مرتب ہوا تھا (۱) ۔ لیکن جب مولوی
ہائیکو کیا ہے کیسے کہی جاتی ہے
عالمی ادب میں ہائیکو جاپانی شاعری کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔ ہائیکو کے موجد مشو جاپانی شاعر تھے جنہیں ہائیکو کا سرخیل کہا جاتا ہے ہائیکو تین مصرعوں کی ایک مختصر سی نظم کہلاتی ہے جس میں فطرت سے متعلق مضامین نظم کئے جاتے ہیں۔ اردو میں ہائیکو کی روایت
”پروین شاکر کی مُردہ انگلیاں“…
”پروین شاکر کی مُردہ انگلیاں“…. مستنصر حسین تارڑ پروین شاکر سے میری دوستی یا قربت نہ تھی۔ کبھی کسی ادبی محفل یا دعوت میں آمنا سامنا ھو جاتا تو وہ ماتھے پر ھاتھ رکھ کر سلام میں پہل کرتی ، کیا لکھ رھے ھیں ، کیا پڑھ رھے ھیں اور
جون ایلیا کون تھے کیا تھے
#یوم_ولادت_جون_ایلیا جون ایلیا جن کا اصل نام سید حسین سبطِ اصغر نقوی تھا۔ ان کی پیدائش ۱۴ دسمبر ۱۹۳۱ امروہہ شہر میں ھوئی۔ یہ شہر بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ھے۔ جون ایلیا کے والد کا نام علامہ شفیق حسن ایلیا تھا۔ وہ نجومی اور شاعر بھی تھے۔
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام امام احمد رضا محدثِ بریلوی کا مرقومہ سلام ’’مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ عوام و خواص میں بے پناہ مقبول ہے۔ اس سلام میں آپ نے نبوت و رسالت کے اوصاف، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے مراتبِ عالیہ اور حضور اقدس
چودھویں اور مرزا نوشہ میاں
منٹو کے قلم سے مرزا غالب اپنے دوست حاتم علی مہر کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں، ’’مغل بچے بھی عجیب ہوتے ہیں کہ جس پر مرتے ہیں اس کو مار رکھتے ہیں، میں نے بھی اپنی جوانی میں ایک ستم پیشہ ڈومنی کو مار رکھا تھا۔‘‘سنہ بارہ سو
شاعری کیا ہے
تحریر اشہر اشرف عموماً جب ہم ادب کی بات کرتے ہیں تو ہماری مراد تحریری یا کتابی ادب سے ہوتی ہے جو یا تو نثر میں تحریر کیا جاتا ہے یا پھر نظم میں۔ یاد رہے ہر کلامِ موزون کو نظم کہتے ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں
تحدیثِ نعمت- نعت کے تخلیقی زاویے
ریاض حسین چودھری دہلیز مصطفیٰؐ سے احساس کا رزقِ شعور زندگی کے ریگ زاروں میں تنہا کھڑا ہوں، سوا نیزے پر یاسیت کا سورج آگ برسا رہا ہے۔ اپنے ارد گرد نظر دوڑاتا ہوں تو محرومیوں اور ناکامیوں کی خاک کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ جلے خیموں سے اُٹھنے
لمحاتِ حاضری کی تمنا لئے ہوئے
(’’تمنائے حضوری‘‘ ریاض حسین چودھریؒ کا تیسرا نعتیہ مجموعہ ہے جسے انہوں نے بیسویں صدی کی آخری طویل نظم قرار دے کرجون 2000ء میں شائع کیا اور اکیسویں صدی کے نام منسوب کیا یہ کہہ کر کہ یہ صدی بھی میرے پیمبر ﷺ کی صدی ہے گدازِ جاں کا لمسِ
غزل کاسہ بہ کف مدینے کی گلیوں میں کھڑی ہے
ریاض حسین چودھریؒ نے اپنے جہانِ فن کی شب تاب کتاب ’’غزل کاسہ بکف‘‘ کے لئے یہ تحریر لکھی جس میں ان کے شعور نعت اور نقد و نظر کے ویژن کے خد و خال نمایاں طور پر سامنے آئے۔ تحریر ریاض حسین چودھری نعت وہ صنفِ سخن ہے جو
بیگماتِ اودھ کے خطوط
مفتی انتظام اللہ شہابی اکبر آبادی شیدا بیگم کا خط بنام جان عالم شہ ہند رشک قمر جان عالمسفر سے جلد آؤ جان عالم کر اب مہر کی اک نظر جان عالمجمال اپنا دکھاؤ جان عالم شمع شبستان موانست و موافقت، رنگ افزاے اورنگ مصادقت و مرافقت، نغمہ سنج ریاض