حالیہ پوسٹ
مضامین
جون ایلیا کون تھے کیا تھے
#یوم_ولادت_جون_ایلیا جون ایلیا جن کا اصل نام سید حسین سبطِ اصغر نقوی تھا۔ ان کی پیدائش ۱۴ دسمبر ۱۹۳۱ امروہہ شہر میں ھوئی۔ یہ شہر بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ھے۔ جون ایلیا کے والد کا نام علامہ شفیق حسن ایلیا تھا۔ وہ نجومی اور شاعر بھی تھے۔
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام امام احمد رضا محدثِ بریلوی کا مرقومہ سلام ’’مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ عوام و خواص میں بے پناہ مقبول ہے۔ اس سلام میں آپ نے نبوت و رسالت کے اوصاف، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے مراتبِ عالیہ اور حضور اقدس
چودھویں اور مرزا نوشہ میاں
منٹو کے قلم سے مرزا غالب اپنے دوست حاتم علی مہر کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں، ’’مغل بچے بھی عجیب ہوتے ہیں کہ جس پر مرتے ہیں اس کو مار رکھتے ہیں، میں نے بھی اپنی جوانی میں ایک ستم پیشہ ڈومنی کو مار رکھا تھا۔‘‘سنہ بارہ سو
شاعری کیا ہے
تحریر اشہر اشرف عموماً جب ہم ادب کی بات کرتے ہیں تو ہماری مراد تحریری یا کتابی ادب سے ہوتی ہے جو یا تو نثر میں تحریر کیا جاتا ہے یا پھر نظم میں۔ یاد رہے ہر کلامِ موزون کو نظم کہتے ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں
تحدیثِ نعمت- نعت کے تخلیقی زاویے
ریاض حسین چودھری دہلیز مصطفیٰؐ سے احساس کا رزقِ شعور زندگی کے ریگ زاروں میں تنہا کھڑا ہوں، سوا نیزے پر یاسیت کا سورج آگ برسا رہا ہے۔ اپنے ارد گرد نظر دوڑاتا ہوں تو محرومیوں اور ناکامیوں کی خاک کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ جلے خیموں سے اُٹھنے
لمحاتِ حاضری کی تمنا لئے ہوئے تحریر ریاض حسین چودھری
لمحاتِ حاضری کی تمنا لئے ہوئے تحریر ریاض حسین چودھری (’’تمنائے حضوری‘‘ ریاض حسین چودھریؒ کا تیسرا نعتیہ مجموعہ ہے جسے انہوں نے بیسویں صدی کی آخری طویل نظم قرار دے کرجون 2000ء میں شائع کیا اور اکیسویں صدی کے نام منسوب کیا یہ کہہ کر کہ یہ صدی بھی
غزل کاسہ بہ کف مدینے کی گلیوں میں کھڑی ہے
ریاض حسین چودھریؒ نے اپنے جہانِ فن کی شب تاب کتاب ’’غزل کاسہ بکف‘‘ کے لئے یہ تحریر لکھی جس میں ان کے شعور نعت اور نقد و نظر کے ویژن کے خد و خال نمایاں طور پر سامنے آئے۔ تحریر ریاض حسین چودھری نعت وہ صنفِ سخن ہے جو
بیگماتِ اودھ کے خطوط
مفتی انتظام اللہ شہابی اکبر آبادی شیدا بیگم کا خط بنام جان عالم شہ ہند رشک قمر جان عالمسفر سے جلد آؤ جان عالم کر اب مہر کی اک نظر جان عالمجمال اپنا دکھاؤ جان عالم شمع شبستان موانست و موافقت، رنگ افزاے اورنگ مصادقت و مرافقت، نغمہ سنج ریاض
فکر اقبال اور ہم
تحریر و تحقیق۔ ڈاکٹر دانش عزیز ’’ فکر‘‘ کے معنی سوچ بچار ، عاقبت اندیشی، اِضطراب ، پریشانی کے لئے جاتے ہیں ۔ نفسِ مضمون کو سامنے رکھا جائے تو ہماری آج کی گفتگو کا دائرہ’’ سوچ بچار، اور عاقبت اَندیشی‘‘ کے گرد گھومے گا۔’’ سوچ بچار‘‘ کے لیے سب
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے …‘
’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے …‘ سوشل میڈیا پرغزل ’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے …‘ کو رام پرساد بسمل کی طرف منسوب کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس سے مختلف ہے۔ افروز عالم ساحل 11؍جون ہندوستان کے ایک انقلابی ومعوف مجاہد آزادی رام