کیا جانے کہاں لے گئی تنہائی ہماری
غزل کیا جانے کہاں لے گئی تنہائی ہماری مدت ہوئی کچھ بھی نہ خبر آئی ہماری اس دشت گم آثار میں آنے کے نہیں ہم ہے اور کہیں بادیہ پیمائی ہماری اس راہ سے ہم بچ کے نکل آئے وگرنہ بیٹھی تھی کمیں گاہ میں رسوائی ہماری رہ رہ کے جو تصویر چمکتی ہے […]
کیا جانے کہاں لے گئی تنہائی ہماری Read More »