loader image

MOJ E SUKHAN

جلیل قدوائی

جلیل قدوائی 1904 تا 1996 اسلام آباد

جلیل قدوائی 16 مارچ 1904 کو اناؤ (اودھ) میں پیدا ہوئے ۔ علیگڑھ اور الہ آباد یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں لکچرر مقرر ہوئے۔ حکومت ہند کے محکمۂ اطلاعات ونشریات میں اسسٹنٹ انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔  تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور وزارت اطلاعات ونشریات میں کئی اعلی عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیں۔
جلیل قدوائی نے شاعری کے ساتھ افسانے ، تبصرے اور تنقیدی مضامین بھی لکھے اور کئی شعرا کا کلام مرتب کیا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں : نقش ونگار، نوائے سینہ تاب ، خاکستر پروانہ ، قطرات شبنم، (شعری مجموعے) سیر گل ، اصنام خیالی،(افسانوی مجموعے) دیوان میر محمد بیدار ، انتخاب شعرائے بدنام ، کلام غالب نسخۂ قدوائی (مرتب) تذکرے اور تبصرے (تنقید) – یکم فروری 1996 میں اسلام آباد میں انتقال ہوا۔

کچھ عجب حال ہے مرے جی کا

غزل کچھ عجب حال ہے مرے جی کا اس کے ماتھے پہ دیکھ کر ٹیکا بزم میں اس طرح وہ در آئے شمع کا رنگ پڑ گیا پھیکا زندگی تجھ سے چھوٹ کر پیارے ایک جنجال ہے مرے جی کا اے پپیہے تجھے خدا کی قسم نام برسات میں نہ لے پی کا کسی صورت […]

کچھ عجب حال ہے مرے جی کا Read More »

آہ کو تھی جو کبھی حسرت تاثیر سو ہے

غزل آہ کو تھی جو کبھی حسرت تاثیر سو ہے تھی جو بگڑی ہوئی عشاق کی تقدیر سو ہے دل میں اس کے نہ ہوئی راہ کسی صورت سے تھی جو تقدیر میں ناکامیٔ تدبیر سو ہے مل کے دیکھا تو وہ کچھ اور ہی نکلا لیکن دل میں اک اس کی بنائی تھی جو

آہ کو تھی جو کبھی حسرت تاثیر سو ہے Read More »

بھلا کیا ہیں برکھا کے موسم کے کہنے

غزل بھلا کیا ہیں برکھا کے موسم کے کہنے حسینوں نے پہنے ہیں پھولوں کے گہنے نہ ہو ان حسینوں میں کیوں جامہ زیبی لباس محبت جنہوں نے ہوں پہنے وفا رنگ لائی ہے میری کہ مجھ کو وہ ہیں بے وفائی کے دیتے الہنے مقرر تھا ملنا مرا ان سے لیکن مقدر میں تھے

بھلا کیا ہیں برکھا کے موسم کے کہنے Read More »

روز و شب حسن رخ یار پہ حیراں ہونا

غزل روز و شب حسن رخ یار پہ حیراں ہونا ہے محبت میں یہی صاحب ایماں ہونا سانحہ یہ بھی عجب عشق میں مجھ پر گزرا میری امید کے گلشن کا بیاباں ہونا حسن کے ناخن تدبیر سے کیا مشکل ہے عشق کے عقدۂ دشوار کا آساں ہونا قطرۂ اشک کی چلمن سے نگہ نے

روز و شب حسن رخ یار پہ حیراں ہونا Read More »

رہی اگرچہ نہ مجھ کو کبھی رلائے بغیر

غزل رہی اگرچہ نہ مجھ کو کبھی رلائے بغیر قرار دل کو نہیں تیری یاد آئے بغیر کوئی یہ حسن کی دیکھے تو شان بے تابی رہا گیا نہ مرے دل میں ان سے آئے بغیر ہنسا ہنسا کے مجھے اور خود بھی ہنس ہنس کر رہے نہ خاک میں میرا وہ دل ملائے بغیر

رہی اگرچہ نہ مجھ کو کبھی رلائے بغیر Read More »

پیش نظر نہیں ہے جو کچھ دن سے روئے دوست

غزل پیش نظر نہیں ہے جو کچھ دن سے روئے دوست بے چین کر رہی ہے بہت آرزوئے دوست آنکھوں سے دور ہو بھی گئے وہ تو کیا ہوا دل میں بسی ہوئی ہے تمنائے روئے دوست گلزار عاشقی کی فضا پر بہار ہے پھیلا ہوا ہے چار طرف رنگ و بوئے دوست کانوں میں

پیش نظر نہیں ہے جو کچھ دن سے روئے دوست Read More »

ہاں غم دل کی ترے پاس دوا ہے تو سہی

غزل ہاں غم دل کی ترے پاس دوا ہے تو سہی درد کچھ تیری توجہ سے سوا ہے تو سہی موجب راحت دل تیری وفا ہے تو سہی کچھ نہ کچھ پھر بھی مجھے تجھ سے گلہ ہے تو سہی دل کو مطلوب ہے اک چیز شفا سے بھی سوا ورنہ یوں درد محبت کی

ہاں غم دل کی ترے پاس دوا ہے تو سہی Read More »

اب جو مجھ سے انہیں حجاب نہیں

غزل اب جو مجھ سے انہیں حجاب نہیں دل کو پہلا سا اضطراب نہیں ہے انہیں مجھ پہ اعتماد وفا اب انہیں مجھ سے اجتناب نہیں بخش کر لطف وصل کہتے ہیں اب نہ کہنا کہ کامیاب نہیں اس قدر ہیں وہ مہرباں مجھ پر ان کے الطاف کا حساب نہیں کامیاب وصال جاناں ہوں

اب جو مجھ سے انہیں حجاب نہیں Read More »

بچھڑ کر مجھ سے کوئی جا رہا ہے

غزل بچھڑ کر مجھ سے کوئی جا رہا ہے کلیجہ منہ کو جیسے آ رہا ہے لبوں پر ہے تبسم وقت رخصت مگر دل ہے کہ امڑا آ رہا ہے وہ آنچل صبر کے دامن کے مانند مرے ہاتھوں سے چھوٹا جا رہا ہے خفا تھے ہی جدا بھی ہو رہے ہیں فلک یہ کیا

بچھڑ کر مجھ سے کوئی جا رہا ہے Read More »

ضبط کہتا ہے دل زار سنبھل جائے گا

غزل ضبط کہتا ہے دل زار سنبھل جائے گا شوق کہتا ہے ابھی تن سے نکل جائے گا کل کی شب کٹ گئی جس طرح سے اے درد فراق آج کا دن بھی اسی طرح سے ٹل جائے گا تم جو بگڑے ہو تو بگڑا ہے مقدر اپنا تم جو سنبھلو تو مقدر بھی سنبھل

ضبط کہتا ہے دل زار سنبھل جائے گا Read More »