بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو
غزل بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو مگر ہے شرط کہ اکیسویں صدی کا ہو یقیں وہی ہے جو آغوش تیرگی میں ملے سواد وہم میں ہم سایہ روشنی کا ہو بتوں کو توڑ کے ایسا خدا بنانا کیا بتوں کی طرح جو ہم شکل آدمی کا ہو مرا غرور نہ کیوں […]
بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو Read More »