دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو
غزل دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو مقدور ہو تو ذات میں اپنی سفر کرو ہنگام خیر مقدم صبح نشاط ہے پروانہ وار شام سے رقص شرر کرو زنجیر توڑنا بھی بڑا کام تھا مگر فرصت میں ہو تو زینت دیوار و در کرو مایوس کن ہے عالم امکاں ابھی تو کیا دنیائے […]
دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو Read More »