loader image

MOJ E SUKHAN

دل ایوبی

دل ایوبی جن کا اصل نام  مبارک علی بیگ تھا شاعری میں وہ تخلص :’دل ؔ’ استعمال کرتے تھے ان کی پیدائش :13 Sep 1929 ٹونک ہندوستان میں ہوئی عمدہ غزل کہتے تھے مگر ٹونک کے یہ معروف شاعر، اپنے نعتیہ کلام کے لیے بھی جانے جاتے ہیں

دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو

غزل دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو مقدور ہو تو ذات میں اپنی سفر کرو ہنگام خیر مقدم صبح نشاط ہے پروانہ وار شام سے رقص شرر کرو زنجیر توڑنا بھی بڑا کام تھا مگر فرصت میں ہو تو زینت دیوار و در کرو مایوس کن ہے عالم امکاں ابھی تو کیا دنیائے […]

دل پر رکھو نگاہ جگر پر نظر کرو Read More »

میں صرف وہ نہیں جو نظر آ گیا تجھے

غزل میں صرف وہ نہیں جو نظر آ گیا تجھے مژدہ پھر اذن بار دگر آ گیا تجھے صحرا میں جان دینے کے موقعے تو اب بھی ہیں وہ کیا جنوں تھا لے کے جو گھر آ گیا تجھے پہلے کبھی تو موت کو تجھ سے گلہ نہ تھا جینے کا آج کیسے ہنر آ

میں صرف وہ نہیں جو نظر آ گیا تجھے Read More »

دل ہے اپنا تو غم پرائے ہیں

غزل دل ہے اپنا تو غم پرائے ہیں ہائے کیا کیا فریب کھائے ہیں تار اشکوں کا کس طرح ٹوٹے ہم بھی اک بار مسکرائے ہیں تکیہ تھا زاد راہ پر اپنا راہزن کتنے کام آئے ہیں میں یہ سمجھا تھا ہم سفر ہوں گے آہ کتنے مہیب سائے ہیں بھول بیٹھے ہوں وہ کہیں

دل ہے اپنا تو غم پرائے ہیں Read More »

کتنے ہوئے ہیں خون یہاں اک اصول کے

غزل کتنے ہوئے ہیں خون یہاں اک اصول کے آئیں گے اب نہ شہر تمنا میں بھول کے ساری مسافرت کی تھکن دور ہو گئی پیش آئے کتنے پیار سے کانٹے ببول کے چہرے ہوئے جو گرد تو آئینہ بن گئے کیا طرفہ معجزات تھے صحرا کی دھول کے کتنا حسیں تھا جرم غم دل

کتنے ہوئے ہیں خون یہاں اک اصول کے Read More »

رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا

غزل رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا ڈھل گئی شب تو کھلا ہے یہ دریچہ کس کا لمحہ لمحہ مجھے ویران کئے دیتا ہے بس گیا میرے تصور میں یہ چہرہ کس کا آزمائش کی گھڑی ہے سر مقتل دیکھیں زیر خنجر وہی رہتا ہے ارادہ کس کا یہ جو بیدار بھی ہیں

رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا Read More »

خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس

غزل خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس اس قدر دیر لگا دی مرے سرکار کہ بس سیر ہوتا ہی نہیں ذوق تماشا لیکن مجھ سے کہتی ہے مری جرأت دیدار کہ بس ہجر کے نام پہ بھی وصل کے عنوان سے بھی عشق نے اتنے دئے ہیں مجھے آزار کہ بس

خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس Read More »

کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں

غزل کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں خدا جانے کتنی تہوں میں چھپا ہوں یہ کس نے صدا دی مجھے زندگی نے مگر میں تو صدیاں ہوئیں مر چکا ہوں یہ کہہ کر تو منزل نے دل توڑ ڈالا جہاں سے چلا تھا وہی مرحلہ ہوں یہ دلچسپ وعدے یہ رنگیں دلاسے عجب

کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں Read More »

دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے

غزل دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے ہم اگر رقص میں ہیں سارا جہاں رقص میں ہے حیرت آئنہ تنہا نہ یہاں رقص میں ہے جانے کیا دیکھ لیا دل نے کہ جاں رقص میں ہے چشم ساقی میں ہے جس دن سے مرا شیشۂ دل عالم کار گہ شیشہ گراں

دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے Read More »

ڈھنگ جینے کا نہ مرنے کی ادا مانگی تھی

غزل ڈھنگ جینے کا نہ مرنے کی ادا مانگی تھی ہم نے تو جرم محبت کی سزا مانگی تھی کیا خبر تھی کہ اندھیروں کو بھی شرما دیں گے جن اجالوں کے لئے ہم نے دعا مانگی تھی عشق میں راز بقا کیا ہے خبر تھی ہم کو ہم نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی

ڈھنگ جینے کا نہ مرنے کی ادا مانگی تھی Read More »

کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے

غزل کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے آئنے میں یہ دوسرا کیا ہے سر سے پا تک مری نگاہ میں ہو منہ چھپانے سے فائدہ کیا ہے مسکراتا ہے جان لے کر بھی اب خدا جانے چاہتا کیا ہے دعویٔ عشق ہم تو کر بیٹھے تو سنا تیرا فیصلہ کیا ہے ہے بہت کچھ

کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے Read More »