دیکھتے جاتے ہیں نمناک ہوئے جاتے ہیں
غزل دیکھتے جاتے ہیں نمناک ہوئے جاتے ہیں کیا گلستاں خس و خاشاک ہوئے جاتے ہیں ایک اک کر کے وہ غم خوار ستارے میرے غم سر وسعت افلاک ہوئے جاتے ہیں خوش نہیں آیا خزاں کو مرا عریاں ہونا زرد پتے مری پوشاک ہوئے جاتے ہیں دیکھ کر قریۂ ویراں میں زمستاں کا چاند […]
دیکھتے جاتے ہیں نمناک ہوئے جاتے ہیں Read More »