ساز آہستہ ذرا گردش جام آہستہ
غزل ساز آہستہ ذرا گردش جام آہستہ جانے کیا آئے نگاہوں کا پیام آہستہ چاند اترا کہ اتر آئے ستارے دل میں خواب میں ہونٹوں پہ آیا ترا نام آہستہ کوئے جاناں میں قدم پڑتے ہیں ہلکے ہلکے آشیانے کی طرف طائر بام آہستہ ان کے پہلو کے مہکتے ہوئے شاداں جھونکے یوں چلے جیسے […]
ساز آہستہ ذرا گردش جام آہستہ Read More »