loader image

MOJ E SUKHAN

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

پنڈت جواہر ناتھ ساقی تخلص :’ساقی’استعمال کرتے تھےاصلی نام :پنڈت جواہر ناتھ کول تھا آپ 1864 دہلی ہندوستان میں پیدا ہوئے اور دہلی میں ہی 1916 انتقال ہوا عمدہ غزل کے شاعر تھے کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں کلیات ساقی نے کافی مقبولیت حاصل کی

تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے

غزل تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے ترا جلوہ تیرا ہے پردہ در تیرے رخ پہ کیوں یہ نقاب ہے تجھے حسن مایۂ ناز ہے دل خستہ محو نیاز ہے کہوں کیا یہ قصۂ راز ہے مرا عشق خانہ خراب ہے یہ رسالہ عشق کا ہے ادق ترے […]

تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے Read More »

جذبہ میں سلوک اور نفی میں ہے جو اثبات

غزل جذبہ میں سلوک اور نفی میں ہے جو اثبات اے سالک مجذوب یہ ہے سیر مقامات تجدید مثالی میں ہے تفرید‌ مجرد توحید ہے یہ اور ہیں بے صرفہ خیالات بے رنگ میں نیرنگ ہے وحدت میں ہے کثرت اعداد ہوں افراد جو ہو ترک اضافات خلوت میں ہوا جلوہ سفر میں بھی وطن

جذبہ میں سلوک اور نفی میں ہے جو اثبات Read More »

یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے

غزل یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے ہوا ہے گو اشتیاق بے حد جما کے پائے نظر کو چلئے ہوئے ہیں محروم دید بے دل کیا تجاہل کا اس نے بسمل وہ دل ربا بن گیا ہے قاتل کمر کو کس کے سفر کو چلئے غرض تھی اظہار

یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے Read More »

وہ پاس ہے تیرے دور نہیں تو واصل ہے مہجور نہیں

غزل وہ پاس ہے تیرے دور نہیں تو واصل ہے مہجور نہیں کیوں حبل مرکب میں ہے پھنسا مختار ہے تو مجبور نہیں سرگرم شوق‌ و حضور نہیں دل سرد ہے تو محرور نہیں جس قلب میں عشق کا نور نہیں وہ تاب جلوۂ طور نہیں ہر رنگ میں ہے وہ جلوہ نما تو ایک

وہ پاس ہے تیرے دور نہیں تو واصل ہے مہجور نہیں Read More »

ملتے نہیں ہو ہم سے یہ کیا ہوا وتیرا

غزل ملتے نہیں ہو ہم سے یہ کیا ہوا وتیرا ملنے لگا ہے شاید اب تم سے کوئی خیرا آنکھوں ہی میں اڑایا نقد دل و جگر کو وہ شوخ دل ربا ہے کیسا اٹھائی گیرا الفت کا جرم بے شک سرزد ہوا ہے ہم سے اس کو صغیرہ سمجھو چاہے اسے کبیرا میدان حشر

ملتے نہیں ہو ہم سے یہ کیا ہوا وتیرا Read More »

تو ہی انیسِ غم رہا نالۂ غمگسار شب

غزل تو ہی انیسِ غم رہا نالۂ غمگسار شب یاس پسند جب ہوا بسمل انتظار شب رنگ شکست کیوں نہ ہو حال امیدوار شب تو ہی تو عشوہ گر ہوا باعث انتشار شب شوق لقائے روئے یار چشم‌ براہ انتظار آہ سحر سے جا ملا دیدۂ اشکبار شب درد شکیب سوز ہے کرب وہی ہنوز

تو ہی انیسِ غم رہا نالۂ غمگسار شب Read More »

اشک آ آ کے مری آنکھوں میں تھم جاتے ہیں

غزل اشک آ آ کے مری آنکھوں میں تھم جاتے ہیں جب وہ کہتے ہیں ابھی تو نہیں ہم جاتے ہیں سکہ اپنا نہیں جمتا ہے تمہارے دل پر نقش اغیار کے کس طور سے جم جاتے ہیں کوئی دم کا ہی دمامہ ہے نہیں دم ہمدم پاس انفاس نہیں دم میں یہ دم جاتے

اشک آ آ کے مری آنکھوں میں تھم جاتے ہیں Read More »

تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر

غزل تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر ظہور عالم ہوا اسی سے وہ ہے ہر اک جان و تن کے اندر تجھے یہ بے صرفہ جد و کد ہے کشاکشی میں بھی شد و مد ہے نفس کی تجھ کو اگر مدد ہے سفر ہے اس جا وطن

تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر Read More »

شہید ارماں پڑے ہیں بسمل کھڑا وہ تلوار کا دھنی ہے

غزل شہید ارماں پڑے ہیں بسمل کھڑا وہ تلوار کا دھنی ہے ادھر تو یہ قتل عام دیکھا ادھر وہ کیسی کٹا چھنی ہے ہوا ہے نیرنگ آج کیسا یہ دل میں قاتل کے کیا ٹھنی ہے جدھر سے گزرا زباں سے نکلا یہ کشتنی ہے وہ کشتنی ہے بگڑ کے ہم کو بگاڑ ڈالا

شہید ارماں پڑے ہیں بسمل کھڑا وہ تلوار کا دھنی ہے Read More »

کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب

غزل کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب دیکھا جو ہم نے جلوۂ حیرت فزائے قلب وہ جانتا ہے وسعت مشرب کے راز کو دیکھا ہے جس نے عالم بے‌ انتہائے قلب یا رب یہ قلب ہیئت قلبی عجیب ہے نیرنگ دیکھتے ہیں یہ کیا اے خدائے قلب یہ زمزمہ طیور خوش آہنگ کا نہیں

کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب Read More »