گمشدہ تنہائیوں کی رازداں اچھی تو ہو
غزل گمشدہ تنہائیوں کی رازداں اچھی تو ہو میں یہاں اچھا نہیں ہوں تم وہاں اچھی تو ہو وقت رخصت بھیگے بھیگے ان دریچوں کی قسم نور پیکر چاند صورت گلستاں اچھی تو ہو تھرتھراتے کانپتے ہونٹوں کو آیا کچھ سکوں اے زباں رکھتے ہوئے بھی بے زباں اچھی تو ہو دھوپ نے جب آرزو […]
گمشدہ تنہائیوں کی رازداں اچھی تو ہو Read More »