loader image

MOJ E SUKHAN

کلدیپ گوہر

کلدیپ گوہر کا اصل نام  کلدیپ نرائن تھا 1929 لاہور میں پیدا ہوئے تقسیم ہند کے بعد ہندوستان دہلی میں آباد ہوگئے ایک شعری مجموعہ ریکارڈ پر موجود ہے عمدہ غزل کے شاعر تھے وہیں انتقال ہوا

کہاں سے مفہوم شعر آئے نیا نیا سا

غزل کہاں سے مفہوم شعر آئے نیا نیا سا چراغ فکر و خیال ہو جب بجھا بجھا سا غبار نفرت نہ گرد کینہ نہ داغ رنجش چلے بھی آؤ کہ میرا دل ہے دھلا دھلا سا خدایا سب کی نگاہیں اس پر ہی پڑ رہی ہیں ہے گلستاں میں جو اک شگوفہ کھلا کھلا سا […]

کہاں سے مفہوم شعر آئے نیا نیا سا Read More »

سفر میں زندگی کے ہم انہیں رہبر سمجھتے ہیں

غزل سفر میں زندگی کے ہم انہیں رہبر سمجھتے ہیں جو سنگ راہ کو پھولوں ہی کا بستر سمجھتے ہیں بشر نے ہی نہیں سمجھے رموز گردش پیہم رموز گردش پیہم مہ و اختر سمجھتے ہیں الٰہی راز ہستی ایک ایسا راز ہے جس کو نہ دیوانے سمجھتے ہیں نہ دانشور سمجھتے ہیں خیالوں سے

سفر میں زندگی کے ہم انہیں رہبر سمجھتے ہیں Read More »

پوچھ لیتے ہیں وہ اکثر کہ ہے حالت کیسی

غزل پوچھ لیتے ہیں وہ اکثر کہ ہے حالت کیسی ہم پہ ہو جاتی ہے ان کی یہ عنایت کیسی عہد حاضر میں تو ہے ذکر بھی ان کا بے سود کیسا آئین وفا اور مروت کیسی غیر کے غم میں بھی بے ساختہ رو دیتے ہیں ہم کو اللہ نے بخشی ہے طبیعت کیسی

پوچھ لیتے ہیں وہ اکثر کہ ہے حالت کیسی Read More »

تجدید لتفات کا امکاں نہیں رہا

غزل تجدید لتفات کا امکاں نہیں رہا عیش و نشاط زیست کا ساماں نہیں رہا اک ایک کر کے دل کے سب ارمان مٹ گئے صد شکر دل میں اب کوئی ارماں نہیں رہا فصل بہار آ کے بھی کیا گل کھلائے گی وہ گل نہیں رہے وہ گلستاں نہیں رہا دینے لگی ہے موت

تجدید لتفات کا امکاں نہیں رہا Read More »

جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے

غزل جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے ہمارا شیوہ یہی رہا ہے جفا کے بدلے وفا کریں گے شکستہ کشتی مہیب طوفان اور ساحل نظر سے اوجھل عذاب کتنے ہی آئیں ہم پہ نہ منت ناخدا کریں گے رسائی کیسے وفا کی منزل پہ ہوگی یہ راز ہم

جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے Read More »

وہی ہے طرز تغافل وہی ہے خو مجھ میں

غزل   وہی ہے طرز تغافل وہی ہے خو مجھ میں اتر گیا ہو وہ جیسے کہ ہو بہ ہو مجھ میں میں منزلوں کو بھی اب رہ گزر سمجھتا ہوں کہاں سے امڑا ہے یہ شوق جستجو مجھ میں رہے گا زندگی پہ فخر تا دم آخر اگر جھلکتی رہی شان آبرو مجھ میں

وہی ہے طرز تغافل وہی ہے خو مجھ میں Read More »

اک عجب روگ مرے جی کو لگا برسوں سے

غزل اک عجب روگ مرے جی کو لگا برسوں سے راس آئی بھی نہیں کوئی دوا برسوں سے یوں تو آنے کو بہار آئی خزاں بھی آئی دل کے ماحول کی بدلی نہ فضا برسوں سے میرے ہی دل کی یہ خوبی ہے کہ اس میں یارو رات دن ہوتا ہے ہنگامہ بپا برسوں سے

اک عجب روگ مرے جی کو لگا برسوں سے Read More »

قدم قدم پہ ٹھہرتے تھے ڈر ہی ایسا تھا

غزل قدم قدم پہ ٹھہرتے تھے ڈر ہی ایسا تھا نہ طے ہوا کبھی ہم سے سفر ہی ایسا تھا مہیب سائے سے آتے رہے نظر ہر سو یہ ذکر دشت نہیں اپنا گھر ہی ایسا تھا نہ راس آئے ہیں عیش و نشاط کے لمحے نظام دہر کا ہم پر اثر ہی ایسا تھا

قدم قدم پہ ٹھہرتے تھے ڈر ہی ایسا تھا Read More »

قدم قدم پہ ٹھہرتے تھے ڈر ہی ایسا تھا

غزل قدم قدم پہ ٹھہرتے تھے ڈر ہی ایسا تھا نہ طے ہوا کبھی ہم سے سفر ہی ایسا تھا مہیب سائے سے آتے رہے نظر ہر سو یہ ذکر دشت نہیں اپنا گھر ہی ایسا تھا نہ راس آئے ہیں عیش و نشاط کے لمحے نظام دہر کا ہم پر اثر ہی ایسا تھا

قدم قدم پہ ٹھہرتے تھے ڈر ہی ایسا تھا Read More »

بات بگڑی ہوئی بنی ہے ابھی

غزل بات بگڑی ہوئی بنی ہے ابھی اک نیا ربط باہمی ہے ابھی مجھ کو ایسا گمان ہوتا ہے نا مکمل سی زندگی ہے ابھی باوجودے ہزار ناکامی زندگی میں ہماہمی ہے ابھی ایک بجلی سی ہے جو رہ رہ کر گوشۂ دل میں کوندتی ہے ابھی شوق سے آؤ قافلے والو راہ منزل بلا

بات بگڑی ہوئی بنی ہے ابھی Read More »