Mujhay kia gharaz kissi say koi naik ho kay bad Ho
غزل
مجھے کیا غرض کسی سے کوئی نیک ہو کہ بد ہو
جو دلیل پیش ہو وہ بحوالہ مستند ہو
مری دوستی کے لائق وہی شخص ہوگا جس کے
نہ فریب و مکر دل میں، نہ ہی نفس میں حسد ہو
کریں کیا جو عقلِ خود سر کی ہو بس یہی تمنا
کہ خلافِ عقل دل کی ہر اپیل مسترد ہو
جو سوائے اپنے رب کے کسی اور سے نہ مانگے
مرے ہاتھ سے ہمیشہ ایسے لوگوں کی مدد ہو
کوئی پوچھے تو بتاؤں مری آخری تمنا
تری قبر کی بغل میں مری جاں مری لحد ہو
نہ شکایتیں کسی سے نہ کسی کی واہ واہی
نہ خوشی سے خوش کلامی، نہ غموں سے رد و کد ہو
جو نصیب میں ہے لکھا تو اسی پہ اکتفا کر
تری خواہشوں کے دریا میں کبھی نہ جزر و مد ہو
جو زباں کو تم نے اپنی نہ سنبھالا تو ہے ممکن
مرے صبر اور تحمل کی اے شاؔد ختم حد ہو
شمشاد شاد
Shamshad Shad