loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:36

آنکھ سے خواب کا رشتہ نہیں رہنے دیتی

غزل

آنکھ سے خواب کا رشتہ نہیں رہنے دیتی
یاد اس کی مجھے تنہا نہیں رہنے دیتی

لذت در بدری میں بڑی وسعت ہے کہ یہ
در و دیوار کا جھگڑا نہیں رہنے دیتی

گھر ہو یا رونق بازار کہیں بھی جاؤں
بے قراری تو کسی جا نہیں رہنے دیتی

بند کر لوں تو عجب نقش نظر آتے ہیں
آنکھ محروم تماشا نہیں رہنے دیتی

خواہش زر کی ہوا دل کے سیہ خانے میں
اک دیا ہے جسے جلتا نہیں رہنے دیتی

سید فراست رضوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم