آپ مجھ سے بدگماں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
دوسروں پہ مہرباں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
راست بازوں کی حمایت کیوں نہیں کرتے ہیں آپ
کج روؤں کے ہم زباں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
آشنائے منزلِ دِل سے یہ دُوری کس لیے
ہم جلیسِ گُم رَہاں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
جب طلب دل کو مرے اک آسمانِ نَو کی ہے
آپ میرا آسماں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
مسخ کرنے کو حقیقی شکلِ غم پر مستعد
آپ کے یہ ترجماں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
تلخ تر حالات میں بھی چاہنے والے ترے
شیریں لب , شیریں بیاں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
تم ہمیشہ کی طرح ہو کیوں مکینِ قصر و کاخ
اور ہم بے سائباں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
پہلے دن سے کس لیے متروک ٹھہرے اپنے لفظ
آپ کے سِکّے رَواں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
کاسہ لیسوں نے کبھی سوچا نہ سوچیں گے کبھی
بے نمود و بے نشاں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
بے دلی سے کام جتنے بھی کیے تُو نے مِرے
بے نتیجہ , رائگاں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
کچھ تو عادل کو بتائیں اِس تذبذب کا جواز
ہاں کے , نہ کے درمیاں ہیں کیوں ہمیشہ کی طرح
عادِل یزدانی چنیوٹ