loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 23:53

آگ بجھ جائے بھی تو اس کا دھواں بولتا ہے

آگ بجھ جائے بھی تو اس کا دھواں بولتا ہے
جیسے زنجیر کا پاؤں پہ نشاں بولتا ہے

غم خد و خال سے جب ہو کے عیاں بولتا ہے
ایسا لگتا ہے مکیں چپ ہے، مکاں بولتا ہے

تو نے سیکھا ہے کہاں سے یہ پرایا لہجہ
اے مرے دوست تو اب کس کی زباں بولتا ہے

اس کے معنی کو سمجھتا ہے کوئی صاحبِ دل
اشک رخسار پہ جب ہو کے رواں بولتا ہے

ایک قرآن ہے جو غارِ حرا میں اترا
ایک وہ ہے جو سرِ نوکِ سناں بولتا ہے

صاحب منبر و مسند کی خبر ہے ہم کو
یہ بھی معلوم ہے کیا، کون، کہاں بولتا ہے

چھوڑ جائیں گے صغیر اب تجھے سارے اپنے
یہ جو تو بھول کے سب سود و زیاں بولتا ہے

(صغیر احمد صغیر)

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم