loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:02

اب اس سے اور بڑھ کر درد کا اکرام کیا ہوگا

اب اس سے اور بڑھ کر درد کا اکرام کیا ہوگا
ہوئی خاشاک میں دل پوچھتا ہے نام کیا ہوگا

مری اس ذات پر ترجیح دی غیروں کو جب تم نے
اب اس سے بڑھ کے میری ذات پر اکرام کیا ہوگا

گرانے کے لیے مجھ کو مری اپنی ہی نظروں میں
لگا ہے مجھ پہ جو الزام وہ الزام کیا ہوگا

میں دل اپنا تری تحویل میں اب دے تو دوں لیکن
میں ڈرتی ہوں نجانے اس کا اب انجام کیا ہوگا

مجھے تم مشورے اپنے سنو کل شام دے دینا
ابھی اتنا بتادو کرنا مجھ کو کام کیا ہوگا

جنوں اس کی محبت کا نہیں اترا مرے سر سے
پلائے گا مجھے وہ جام تو وہ جام کیا ہوگا

مجھے اس کے ارادوں سے بہت ڈر لگ رہا ہے اب
نجانے دل میں پالا اس نے اب ابہام کیا ہوگا

در و دیوار بھی اکتا گئے ہیں میری سنگت سے
اب اس سے اور زیادہ آدمی ناکام کیا ہوگا

جہاں پرلٹ گئے جاکر دلوں کے قافلے سارے
وہ کیسا موڑ ہوگا حلقہِ گلفام کیا ہوگا

شمیم چودھری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم