loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:52

ابھی چہرے کا اس نے بھولپن کھویا نہیں تھا

ابھی چہرے کا اس نے بھولپن کھویا نہیں تھا
وہ باشندہ ہی اس دنیا کا تو گویا نہیں تھا

پڑی تھی درد کی وہ جھریاں چہرے پہ گہری
لگا جیسے وہ برسوں سے کبھی سویا نہیں تھا

وہ ڈرتا تھا کہ رونے کی سزا بھی ہو گی شاید
یہی رو رو کے کہتا تھا کہ وہ رویا نہیں تھا

سمجھ آتا کسی کو بارِ غم اس کا تو کیسے
کسی نے لاش کو اپنی کبھی ڈھویا نہیں تھا

وہ دکھ آنکھوں میں لے کر جس طرح سے ہنس رہا تھا
میں اپنے بھی غموں پر اس طرح رویا نہیں تھا

کھلے نہ پھول ، نہ پتّے ، اگے کانٹے ہی کانٹے
یہ تو نے رازؔ ایسا بیج تو بویا نہیں تھا

رازداں راز

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم