loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:20

احساس

ھر کہیں دور کلیسا میں بجا ہے ناقوس!
پھر کہیں زلف کے سائے میں کھلی ہے انجیل!
پھر نمیدہ ہوئی آنکھوں کی کوئی سوختہ جھیل!
پھر کہیں نذر کے دھاگوں میں پھنسی ہے ناموس!
آج کی رات کوئی غم سے ہوا ہے مانوس
پھر کہیں ٹوٹ گئی شہرِ محبت کی فصیل!!
عشق بھی جذب کے معنی میں ہوا ہے تحلیل
آج کی رات دل زار ہوا ہے محسوس!!
آج کی رات !! کہ امید بھی بر آئے گی
ارضِ دل پر وہ مرے پیار کی پہلی شبنم
آج کی رات کسی وقت اتر جائے گی!
چشم شاداں یہ بھلا کیسے نہ ہو گی پرنم!
زیست بھی خوشیوں کے نغمات یہاں گائے گی
آج کی رات ملے گا کوئی بچھڑا ہمدم !!!

ثمر خانہ بدوشؔ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم