غزل
اردو کی شاعری ہے تو ہوگی یہ بات بھی
علم عروض بھی ہے رموز و نکات بھی
یوں ہی گزر نہ جائے ملن کی یہ رات بھی
آؤ کہ اب تو کر لیں کوئی اپنی بات بھی
تم اپنی مسکراہٹیں کھونا نہیں کبھی
گم گشتہ ہو نہ جائے مری کائنات بھی
ہم پر کرم ہے آپ کی تشریف آوری
اب التماس ہے کہ رہے التفات بھی
چھوٹے کسان ہیں کہ مرے جا رہیں روز
حالت پہ اپنی رو رہی ہے شام لات بھی
کیا میرا نام کافی نہیں ہے کہ آپ اب
مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں لکھوں اپنی ذات بھی
کچھ نیکیاں کمانے کی جلدی ہمیں بھی ہے
نا قابل یقیں ہے ہماری حیات بھی
راکیش الفت