اس کی جانب سے آزمائش تھی
میری جاں پہ بڑی نوازش تھی
مسکرا کر وہ دیکھ لے مجھ کو
میرے دل کی فقط یہ خواہش تھی
تشنگی بھر کے دیکھتا مجھ کو
بس یہی تو مری گزارش تھی
میں ترستا رہا محبت کو !
دشمنوں کی عجیب سازش تھی
درد سہتا رہوں خموشی سے
مرے احباب کی گذارش تھی
میں نہایا لہومیں جب ساربؔ
پتھروں کی وہ پہلی بارش تھی
رشید سارب