غزل
ان کے گیسو کی طرح اپنے خیالوں کی طرح
ہم بکھرتے رہے دنیا میں اجالوں کی طرح
ہم تو اخلاص و محبت کے سوا کچھ بھی نہ تھے
دیکھتا کوئی ہمیں دیکھنے والوں کی طرح
ہم سے پابندیٔ آداب محبت نہ ہوئی
بات بھی ان سے اگر کی ہے تو نالوں کی طرح
میں ہی اک گردش دوراں سے پریشان نہیں
ساری دنیا ہے پریشاں ترے بالوں کی طرح
میں کسی غم کسی طوفان سے مایوس نہیں
زندگی میں نے گزاری ہے جیالوں کی طرح
کوئی تو بات ہے اے شوقؔ چھپاتے کیوں ہو
بے سبب آنکھ چھلکتی نہیں پیالوں کی طرح
شوق ماہری