Uski Zulf o lab o rukhsaar ki Batain Karta
غزل
اُسکی زلف و لب و رخسار کی باتیں کرتا
کوئی تو مجھ سے مرے یار کی باتیں کرتا
تیر و خنجر کی نہ تلوار کی باتیں کرتا
اُسکی نظروں کے حسیں وار کی باتیں کرتا
سچ یہی ہے کہ تجھے پیار کبھی تھا ہی نہیں
پیار ہوتا جو تجھے,پیار کی باتیں کرتا
ذِکر کیوں چھیڑ دیا تو نے کسی ناگِن کا
یار کے گیسوئے خم دار کی باتیں کرتا
ذِکر لے بیٹھا مسیحا تو دوا خانے کا
مجھ سے میرے دِلِ بیمار کی باتیں کرتا
جو بھی کرتا ہے وہی نجم و قمر کی باتیں
کوئی جُگنو کی,شبِ تار کی باتیں کرتا
کوئی ایسا نہ ملا مجھکو زمانے میں عدیل
دو گھڑی بیٹھکے جو پیار کی باتیں کرتا
اسرار عدیل نور پوری
Israr Adeel Noor Puri