loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 09:29

اُونچی جگہ سے گِر کر میں بے نشان ٹوٹا

اُونچی جگہ سے گِر کر میں بے نشان ٹوٹا
تیرے بھی ہاتھ خالی ,میرا بھی مان ٹوٹا

اک کہکشاں تھی مجھ میں قوسِ قزح تھی ہر سُو
پھر سر پہ آکے میرے اِک آسمان ٹوٹا

خستہ دلی کا دُکھ بھی اپنی جگہ ہے لیکن
بستی میں سب سے پہلے میرا مکان ٹوٹا

پہلے میں سوچتا تھا زندہ ہُوں میں پھر اِک شب
ایسا گمان ٹوٹا ، ایسا گمان ٹوٹا

پتھر کے شہر میں اِک شیشہ مزاج میں تھا
پتھر مزاج لوگوں کے درمیان ٹوٹا

فیصل محمود

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم