غزل
اپنوں نے اجاڑا ہے چمن جان گئے ہیں
پردوں میں چھپا کون ہے پہچان گئے ہیں
تپتی ہوئی سڑکوں پہ سفر ہم نے کیا ہے
اب برف جو دیکھی ہے تو اوسان گئے ہیں
وشواس کی گرتی ہوئی دیوار کے سائے
قدموں سے کچلتے ہوئے ایمان گئے ہیں
مانا کہ دیا اس نے ہمیں رتبۂ عالی
جنت سے نکالے بھی تو انسان گئے ہیں
گھر اپنا سمجھ کر جو رہے فرش زمیں پر
روتے ہوئے دنیا سے وہ مہمان گئے ہیں
جو پھول کی خوشبو کو چھپانے میں لگے تھے
ناکام محبت میں وہ انسان گئے ہیں
ان سے تو نہ تھی کوئی ہمیں بغض و عداوت
بے کار سی باتوں کو برا مان گئے ہیں
احسان جعفری