غزل
اڑتے ہیں گرتے ہیں پھر سے اڑتے ہیں
اڑنے والے اڑتے اڑتے اڑتے ہیں
کوئی اس بوڑھے پیپل سے کہہ آؤ
پنجرے میں ہم خوب مزے سے اڑتے ہیں
ہائے وہ چڑیا اڑ مینا اڑ کے جھگڑے
اور پھر ثابت کرنا بکرے اڑتے ہیں
پنجرے میں دانا پانی سب رکھا ہے
اور پرندے بھوکے پیاسے اڑتے ہیں
دیکھ رہے ہیں ہم بھی جوانی کے موسم
بند ہوا میں کیسے دوپٹے اڑتے ہیں
اس طوطے کا پنجرا کھولو پھر دیکھو
کیسے اس طوطے کے طوطے اڑتے ہیں
چراغ شرما