MOJ E SUKHAN
No Record Found
ik kaif aur kaif ki surat dil main Rubaee Naseem Shaikh
بڑے صبر و تحمل سے بصد پاس ادب کاٹے
لگ جائے نہ اس شہر میں الزام کہیں۔۔۔۔۔۔ رباعی نسیم شیخ
یہ تری زلف کا کنڈل تو مجھے مار چلا
قحط وفائے وعدہ و پیماں ہے ان دنوں
وہ جس کو بِچھڑے ہوۓ ہم سے اِک زمانہ ہوا
حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ
قرار پاتے ہیں آخر ہم اپنی اپنی جگہ
ہوا میں آئے تو لو بھی نہ ساتھ لی ہم نے
شکریہ بیچ سفر آپ نے تنہا چھوڑا
آتش دلِ زار میں لگائی اس نے رباعی
تھا ہم سے بھی ربط یا کہ نہ تھا
جب سے وہ گئے ادھرنہیں یاد کیا رباعی
یہ حکم خدا کا کہ قطرہ مے کا نہ پیوں – Ye
مومن لازم ہے وضع مرغوب بنے
رباعیات حکیم عمر خیام نیشا پوری
کیا تیری جدائی میں ستم دیکھتے ہیں رباعی امیر مینائی
غائب بہت اے جان جہاں رہتے ہو رباعی امیر مینائی
باغوں میں جو قمریاں ہیں سب مٹی ہیں رباعی قلندر
سب ستارے لٹا دیۓ میں نے
ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں
ہوائے تیز ترا ایک کام آخری ہے
اک چراغِ آرزو پھر سے جلانا ہے مجھے
عشق جب تک جان و دل کا رہنما ہوتا نہیں
رازداں ہم نے بنایا آپ کو
جرم الفت کی سزا دینے لگے
از رہِ التفات بنتی ہے
میں نے تو درد کو سینے میں چھپا رکھا ہے
سنو اے باوفا لڑکے
تمہاری خاطر نقاب اوڑھوں نہ گھر سے نکلوں
تیرے جانے سے کچھ نہیں بدلا
ہو نے سر جو بدلا ہے
ادھر ادھر کی نہ تم سنانا بچھڑنے والے بتا کے جانا
آجکل دل کا عجب حال ہوا ہے جاناں
جا ترے بس میں نہیں یار محبت کرنا
نظم ہونے لگی
سنو میں مان لوں کیسے تمہیں مجھ سے محبت ہے