Agar Ham Choor Dain Arz e Hunar Khamosh Ho jaeen
غزل
اگر ہم چھوڑ دیں عرض ہنر خاموش ہو جائیں
ہمارے ساتھ یہ دیوار و در خاموش ہو جائیں
اسی باعث تو ہونٹوں پر سوال اب تک نہیں آیا
کہیں ایسا نہ ہو یہ چارہ گر خاموش ہو جائیں
طلسم بے یقینی ہر قدم پر گھیر لیتا ہے
نہ جانے دھڑکنیں کس موڑ پر خاموش ہو جائیں
اگر بے چہرہ آئینے کو چہرہ دے نہیں سکتے
تو سارے شہر کے آئینہ گر خاموش ہو جائیں
زمیں سے ہے وفائی مت کرو ورنہ یہ ممکن ہے
کہ شاخیں کٹ رہی ہوں اور شجر خاموش ہو جائیں
سلیم فوز
Saleem Fauz