loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 13:32

اگر ہو شوقِ زیارت، مسافتیں کیسی

اگر ہو شوقِ زیارت، مسافتیں کیسی
سفر ہو جانبِ طیبہ تو زحمتیں کیسی

ملے جو اِذن تو پہنچوں درِ محمد ؐ پر
وہ خود بلائیں مدینہ تو فرقتیں کیسی

نہیں ہے کوئی بھی میرے رسول ؐ کا ہمسر
خدا نے دی ہیں محمد ؐ کو رفعتیں کیسی

کیا ہے چاند کو دولخت اک اشارے سے
ہیں دسترس میں محمد ؐ کی قُدرتیں کیسی

یہ قلب و جان رہینِ غمِ حیات نہیں
ملی ہیں ذکرِ محمد ؐ سے راحتیں کیسی

وہ بھوک پیاس میں صبر و جہادِ سبطِ رسول ؐ
اُٹھائیں دین کی خاطِر صعوبتیں کیسی

اگرچہ کلمۂ توحید بچ گیا لیکن
نبی ؐ کی آل پہ گُزریں قیامتیں کیسی

ہے ایک عرض مری اُمتِ محمدؐ سے
محبتوں کو بڑھاؤ، یہ نفرتیں کیسی

خدا بھی ایک، نبی ایک ہے، کتاب ہے ایک
تو کیسی رنجشیں دل میں، عداوتیں کیسی

اجل بھی اُن کی زیارت کا اِک وسیلہ ہے
لحد میں اُن کے مُحبّوں کو وحشتیں کیسی

لگائیں کس لیے دل کو جہانِ فانی میں
دیارِ رنج و مصیبت سے اُلفتیں کیسی

صبا ؔ نبی کے گھرانے سے تیری نسبت ہے
اب اس کے بعد ترے دل میں حسرتیں کیسی

شاعرہ: صبا عالم شاہ
برطانیہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم