ایسے بھڑکے درد ہمارے
جذبے ہوگئے سرد ہمارے
ہم پر ہاتھ اٹھانے والے
نامردوں سے مرد ہمارے
ہم سے رنگ زمانے بھر میں
پھر بھی چہرے زرد ہمارے
جسموں کے سوداگر ہیں یہ
ظاہر میں ہمدرد ہمارے
اندر سے پانی پانی ہیں
سارے صحرا گرد ہمارے
رفعت وحید
ایسے بھڑکے درد ہمارے
جذبے ہوگئے سرد ہمارے
ہم پر ہاتھ اٹھانے والے
نامردوں سے مرد ہمارے
ہم سے رنگ زمانے بھر میں
پھر بھی چہرے زرد ہمارے
جسموں کے سوداگر ہیں یہ
ظاہر میں ہمدرد ہمارے
اندر سے پانی پانی ہیں
سارے صحرا گرد ہمارے
رفعت وحید