مجھےاس روز تک جینےکی خواہش ہے
کہ جب انساں
زمیں پر اپنے پہلے دن سے لے کے
آج تک کالمحہ لمحہ حسبِ منشا
اپنی سکرینوں پہ دیکھیں گے
بس انگشتِ شہادت سے کلک کر کے
بنا نظریں ہٹائے
آدم و حوّا کو کار عشق کی تکمیل میں مصروف دیکھیں گے
بنا پاؤں بھگوئے
نوح کے طوفاں سے گزریں گے
بنا نظریں اٹھائے
اُمّ ِاسماعیل کی ڈھارس بندھائیں گے
بنا شانے تھکائے
آلِ اسرائیل کی ہجرت کا بارِ غم اٹھائیں گے
بنا ایماں گنوائے
حضرتِ عیسٰی کو چوبِ دار پر تنہا و بے بس چھوڑ آئیں گے
بنا زحمت اٹھائے
رحمتِ عالم(ص) کے روزو شب کے معمولات ، فرمودات و تعلیمات کی تفصیل جانیں گے
بنا گردن کٹائے
کربلا سے لوٹ آئیں گے۔
سعید صاحب