loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:43

برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا

برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا
جسم بھی تھوڑا پھیل گیا تھا رنگ بھی کچھ کچھ میلا تھا

تم بھی جس کو دیکھ رہے تھے وہ جو ایک اکیلا تھا
دبلا پتلا الجھا حیراں ارمانوں کا میلا تھا

جھیل کا شیشہ نیلے بادل کے ہونٹوں سے بھیگا تھا
دور تلک شاخوں کے نیچے سبز اندھیرا پھیلا تھا

بن دستک بھی کھولے رکھے ہم نے اپنے بند کواڑ
لیکن ہائے بھاگ ہمارا کوئی نہ ملنے آیا تھا

تم یہ سمجھے دیکھ رہی تھی تم کو لیکن تم کیا جانو
روپ تمہارا ہی تھا ویسے روپ میں کس کا سایا تھا

یوست تقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم