بس یہی دل کا ہے ارمان مدینے میں رہے
شاہِ والا یہ ثناخوان مدینے میں رہے
دور کیسے وہ رہے آپ کے در سے مولا
جس کے ہر درد کا درمان مدینے میں رہے
دل کی دھڑکن کی صدا کیوں نہ ہو طیبہ طیبہ
جب کہ وہ خاصۂ خاصان مدینے میں رہے
خود عمل کرکے دکھایا ہے نبی نے ہم کو
بن کے وہ پیکرِ قرآن مدینے میں رہے
اُمتی ہوکے گناہوں میں گرفتار ہیں ہم
سوچ کر ہم یہ پشیمان مدینے میں رہے
عاصیوں پر بھی ہے کس درجہ عنایت ان کی
ہم تو اس بات پہ حیران مدینے میں رہے
جانثارانِ محمد کی ہے نکہت اس میں
حیدر و بوذر و سلمان مدینے میں رہے
کیوں نہ دل ہو مرا قربان مدینے پہ صبا ؔ
رہبرِ دیں شہِ ذیشان مدینے میں رہے
کلام: صبا عالم شاہ
انگلینڈ