loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:51

بڑے خلوص سے شائستگی سے ملتا ہے

غزل

بڑے خلوص سے شائستگی سے ملتا ہے
مرا حریف بھی مجھ کو خوشی سے ملتا ہے

مجھے وہ ان دنوں زندہ دلی سے ملتا ہے
خوشی یہی ہے کہ اب وہ خوشی سے ملتا ہے

سکون دل کو تو اب درد ہی سے ملتا ہے
یہ لطف وہ ہے جو ہم سائیگی سے ملتا ہے

نہ جانے ان دنوں کیوں شیخ مے گساروں سے
بڑے نیاز بڑی عاجزی سے ملتا ہے

ہے کار نیک ہر اک حال میں جئے جانا
مجھے یہ حوصلہ میری خودی سے ملتا ہے

خلا نورد ہوئے تو پتہ چلا ہم کو
یقیں کا رشتہ کہیں بے بسی سے ملتا ہے

نہیں ہے کوئی بھی شے پائیدار دنیا میں
وہ ایک درس جو ہم کو خوشی سے ملتا ہے

ہمیشہ مجھ سے یہ کہتے ہیں شیخ مے پی کر
مرا مزاج فقط آپ ہی سے ملتا ہے

ذرا بھی فرق نہیں ہے مزاج راحتؔ میں
وہ آج کل بھی اسی سادگی سے ملتا ہے

ااوم کرشن راحت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم