بکھرتی خوشبو کا ہمسفر ہونا چاہتے ہیں
خراب ہیں اور خراب تر ہونا چاہتے ہیں
یہ کون مہتاب چشم گھر سے نکل پڑا ہے
ستارے بھی گرد رہگزر ہونا چاہتے ہیں
ستم تو یہ ہے انہیں بھی منزل کی آرزو ہے
جو راستے سے ادھر اُدھر ہونا چاہتے ہیں
کوئی ٹھکانہ نظر میں رکھے ہوئے تو ہوں گے
جو اپنی مرضی سے دربدر ہونا چاہتے ہیں
کہ دوسرے پن کا شائبہ تک نہ ہو کسی کو
ہم ان کے نزدیک اس قدر ہونا چاہتے ہیں
سید انصر