bahaar aayee Khazaan aayee magar main bay khabar sa hoon
غزل
بہار آئے خزاں آئے مگر میں بے خبر سا ہوں
کہیں کنجِ قفس میں بیٹھ کر میں روتا رہتا ہوں
ہزاروں کوششوں کے بعد بھی تم بھول نہ پائے
تمہارے دل کے گوشے میں کہیں خاموش بیٹھا ہوں
تمہاری یاد رہ رہ کر ستاتی ہے مجھے اس دم
میں سب کے درمیاں ہوتے ہوئے جب تنہا ہوتا ہوں
جدائی کی اذیت کا تمہیں اندازہ تو ہوگا
تو پھر کیسے کہوں کہ خیریت ہے اور اچھا ہوں
زمانے کے ستم جو ٹوٹتے حشام ہیں مجھ پر
قصور اتنا ہی میرا ہے کہ میں انسان سچا ہوں
حشام سید
Hasham Syed