loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:00

بیٹھے بیٹھے اب جہاں کی سیر کر آتے ہیں لوگ

بیٹھے بیٹھے اب جہاں کی سیر کر آتے ہیں لوگ
کیسی کیسی آجکل افواہیں پھیلاتے ہیں لوگ

کھول دو کھڑکی میاں تازہ ہوا کی خیر ہو
سانس رکتی ہے ہوا رکنے سے گھبراتے ہیں لوگ

آخرت میں اے خدا ان کو سہولت چاہٸے
زندگی بھر جو غریبی کی سزا پاتے ہیں لوگ

کون تھا وہ کون تھا اللہ ہی جانے کون تھا
آجکل بھولے ہوٸے بھی مجھ کو یاد آتے ہیں لوگ

کون کہتا ہے بڑے بوڑھے ہیں اچھے شہر کے
یہ براٸی کم ہے کیا ان میں کہ مر جاتے ہیں لوگ

پھول پتے اور پودے سوکھتے آٸے مگر
آجکل تو جب خزاں آتی ہے مرجھاتے ہیں لوگ

عرفان اللہ عرفان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم