loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 13:38

تجدید ہو وفا کی قرینے نہیں رہے

تجدید ہو وفا کی قرینے نہیں رہے
یادوں کے قیمتی وہ خزینے نہیں رہے

جن نرم راستوں سے تو اترا تھا دل میں دوست
سوچوں میں اب وہ مخملی زینے نہیں رہے

یہ بندگانِ خاص کا ہی صرف وصف تھا
ہو علم جن کو ہضم وہ سینے نہیں رہے

طے ہوتے تھے حیا سے محبت کے مرحلے
اب وہ محبتوں میں قرینے نہیں رہے

کیوں واپسی کے تم نے وسیلے جلا دیئے
ساحل پہ لوٹنے کو سفینے نہیں رہے

روشن تھے تیرے نقشِ قدم سے جو جانِ من
آنکھوں سے دل تلک وہی زینے نہیں رہے

کیوں شمسؔہ زندگی میں مُحرّم ٹھہر گیا
حالانکہ سوگ کے تو مہینے نہیں رہے

شمسہ نجم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم