loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:48

تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں

غزل

تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں
نہ دیکھیں تجھے تو برستی ہیں آنکھیں

حسینوں کی محفل میں بیٹھے ہو تم بھی
نہ جانے کہاں اب ٹھہرتی ہیں آنکھیں

یہ آنسو نہیں یہ وفا کے ہیں موتی
انہیں سے ہماری نکھرتی ہیں آنکھیں

کرے گی زباں دل کی کیا ترجمانی
سبھی دل کی باتیں تو کرتی ہیں آنکھیں

ان آنکھوں کو کیا حسن بخشے گا کاجل
تجھے دیکھ کر یہ سنورتی ہیں آنکھیں

جھلک جب سے ساغرؔ نے دیکھی ہے تیری
اسی دن سے تجھ پہ یہ مرتی ہیں آنکھیں

عبدالمجید ساغر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم