ترے عشق میں زندگانی لٹا دی
عجب کھیل کھیلا جوانی لٹا دی
.
نہیں دل میں داغ تمنا بھی باقی
انہیں پر سے ان کی نشانی لٹا دی
.
کچھ اس طرح ظالم نے دیکھا کہ ہم نے
نہ سوچا نہ سمجھا جوانی لٹا دی
.
تمہارے ہی کارن تمہاری بدولت
تمہاری قسم زندگانی لٹا دی
.
اداؤں کو دیکھا نگاہوں کو دیکھا
ہزاروں طرح سے جوانی لٹا دی
.
غضب تو یہ ہے ہم نے محفل کی محفل
سنا کر وفا کی کہانی لٹا دی
.
جہاں کوئی دیکھا حسیں جلوہ آرا
وہیں ہم نے اپنی جوانی لٹا دی
.
نگاہوں سے ساقی نے صہبائے الفت
ستم یہ ہے تا دور ثانی لٹا دی
.
جوانی کے جذبوں سے اللہ سمجھے
جوانی جو دیکھی جوانی لٹا دی
.
بجھائی ہے پیاس آج دامن کی ہم نے
شراب نظر کر کے پانی لٹا دی
.
تمہیں پر سے بہزادؔ نے بے خودی میں
کیا دل تصدق جوانی لٹا دی
بہزاد لکھنوی