loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:02

تلاش میری تھی اور بھٹک رہا تھا وہ

Talash meri thee aur bhatak raha tha wo

غزل

تلاش میری تھی اور بھٹک رہا تھا وہ
پیاس میری تھی اور ہمک رہا تھا وہ

ہمارے خون سے کانٹے عروس تک پہنچے
گلاب میرے تھے اور مہک رہا تھا وہ

خرید لایا میں بوتل تو ناچ اٹھا تھا
شراب میری تھی اور بہک رہا تھا وہ

نجانے کونسا صدمہ اسے ستاتا ہے
خوشی تو میری تھی اور چہک رہا تھا وہ

یہ دوستی کا تعلق عجیب ہوتا ہے
سزا ملی تھی مجھے اور سسک رہا تھا وہ

خالد میر

Khalid meer


Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم