مسلسل سانس لیتی ہے
مگر پھر بھی
وہاں موجود
ہر اک شخص کی خواہش ہے کہ
اک قبر کھودے
اور اُسے اُس قبر میں رکھ دے
کہانی ختم کردے
قبر پر کتبہ لگا کر گھر چلا جائے
اور اُس کتبے پہ
بس اِک لفظ لکھا ہو
ذرا بوجھو
کہ وہ اک لفظ کیا ہوگا
ذرا بوجھو
مگر تم کیسے بوجھو گے
کہ تم بھی تو
انہی لوگوں میں شامل ہو
جو ہاتھوں میں کدالیں لے کے
قبرستان جاتے ہیں۔۔۔۔
حمیرا راحت