loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:51

تم گئے ساتھ اجالوں کا بھی جھوٹا ٹھہرا

تم گئے ساتھ اجالوں کا بھی جھوٹا ٹھہرا
روز و شب اپنا مقدر ہی اندھیرا ٹھہرا

یاد کرتے نہیں اتنا تو دل خانہ خراب
بھولا بھٹکا کوئی دو روز اگر آ ٹھہرا

کوئی الزام نسیم سحری پر نہ گیا
پھول ہنسنے پہ خطا‌ وار اکیلا ٹھہرا

پتیاں رہ گئیں بو لے اڑی آوارہ صبا
قافلہ موج بہاراں کا بس اتنا ٹھہرا

روز نظروں سے گزرتے ہیں ہزاروں چہرے
سامنے دل کے مگر ایک ہی چہرا ٹھہرا

وقت بھی سعیٔ مداوائے الم کر نہ سکا
جب سے تم بچھڑے ہو خود وقت ہے ٹھہرا ٹھہرا

دل ہے وہ موم ملا ہے جسے شمعوں کا گداز
اب کوئی دیکھے نہ دیکھے یوں ہی جلنا ٹھہرا

تم نے جو شمع جلائی تھی نہ بجھنے پائے
اب تو لے دے کے یہی کام ہمارا ٹھہرا

گنگنا لیں گے غزل آج وحیدؔ اختر کی
نام لینا ہی جو در پردہ تمہارا ٹھہرا

وحید اختر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم