loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 05:14

تمام عُمر اُسے مُجھ سے اِختِلاف رہا

Tamam Umr ussay Mujh say Ikhtilaf Raha

غزل

تمام عُمر اُسے مُجھ سے اِختِلاف رہا
رہا وہ گھر میں مِرے پر مِرے خِلاف رہا

خبر نہِیں کہ تِرے من میں چل رہا یے کیا؟
تِری طرف سے مِرا دِل ہمیشہ صاف رہا

بجا کہ رُتبہ کوئی عین قاف لام کا ہے
بلند سب سے مگر عین شِین قاف رہا

مُجھے گُماں کہ کوئی مُجھ میں نقص بھی ہو گا؟
رہا نقاب میں چہرہ، تہہِ غِلاف رہا

کبھی تھا بِیچ میں پریوں کے، اب جِنوں کے بِیچ
یہ شہر میرے لیئے گویا کوہ قاف رہا

وُہ شخص جِس کو سُکوں میرے بِن نہ آتا
کہِیں نہِیں تھا نیا ایک اِنکشاف رہا

خُدا کرے کہ وفا کا بھرم رہے قائم
مُعاملہ تھا بڑا صاف اور صاف رہا

میں اپنے فن کا پُجاری ہوں دُوسروں کا نہِیں
بڑا ہے وہ کہ جِسے سب کا اعتراف رہا

رشِیدؔ کوسا کِیا میں یہاں مُقدّر کو
وہاں چُھپا ہؤا سِینے میں اِک شِگاف رہا

عبد الرشید حسرت

Abdul Rasheed Hasrat

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم