تمھارے رنگ میں کچھ اس طرح سماتی رہی
کہ آئینے میں تمھارا ہی عکس پاتی رہی
یہ سوچ کر وہاں شاید مجھے ملے انعام
یہاں پہ زخم ملا بھی تو مسکراتی رہی
نظر فلک پہ رہی پھر بھی دل سجود میں تھا
میں اس طرح بھی ترے در پہ سر جھکائی رہی
تمھارا ساتھ ملا مجھ کو ایک ایک قدم
صحیفے تیری ہدایت کے روز پاتی رہی
ہر ایک روپ میں جب تو ہی تو نظر آیا
تو بے خطر میں عبادت گھروں میں جاتی رہی
جو یہ سمجھتے ہیں تو اک جگہ پہ ہے محدود
میں انکی تنگ نگاہی پہ حیف کھاتی رہی
تمھارے جلوے ہی بکھرے ہوئے ہیں چاروں طرف
یہ میں کہ دید کی حسرت میں دل جلاتی رہی
ملا ہے آج تو میرے ہی دل کی دھڑکن میں
میں انتظار کی زحمت یو نہی اٹھاتی رہی
تمھاری چاہ محبت کی جنگ میں رضیہ
قدم قدم پہ مرا حوصلہ بڑھاتی رہی
رضیہ سبحان