loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:02

تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا

تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا
دو قدم چھوڑ کے مجھ کو مِرا سایا نہ گیا

تیرے آگے سرِ تسلیم جُھکایا نہ گیا
تیرے ہوتے بھی خُدا تجھ کو بنایا نہ گیا

الله الله ، مِرے دل میں سمانے والے
وُسعتِ کون و مکاں میں بھی سمایا نہ گیا

کاش کچھ اور مِری عُمْر وفا کرجاتی
اُن کو حسرت ہے کہ جی بھر کے ستایا نہ گیا

شوق سے بارِ غمِ عشق اُٹھایا میں نے
یہ تِرا ناز نہیں ہے کہ اُٹھایا نہ گیا

شُکر صد شُکر کہ مُشکل کوئی اٹکی نہ رہی
غم بھی اِتنا دِیا قسمت نے کہ کھایا نہ گیا

مخمور دہلوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم