تھا تعلق جس کا میری ذات سے
چھٹ گیا ھے اس کا دامن ہاتھ سے
اے ستارو تم نہ چھیڑو اس طرح
تم تو واقف ہو مرے حالات سے
وہ تو اپنی بات کہہ کر چل دیے
رو رہی ہیں میری آنکھیں رات سے
گر ذرا بھی ضبطِ کا دامن چھٹا
بات بگڑے گی وہیں جذبات سے
بجھ نہ جائیں عشق کے روشن دٸے
جل رہے ہیں حسن کی خیرات سے
آرزو خاموش ہوجا ورنہ اب
بات بڑھ جائے گی تیری بات سے
رئیسہ خمار آرزو