loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:09

جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے

غزل

جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے
زندگی روز نئے رنگ بدلتی کیوں ہے

دھوپ کے قہر کا ڈر ہے تو دیار شب سے
سر برہنہ کوئی پرچھائیں نکلتی کیوں ہے

مجھ کو اپنا نہ کہا اس کا گلا تجھ سے نہیں
اس کا شکوہ ہے کہ بیگانہ سمجھتی کیوں ہے

تجھ سے مل کر بھی نہ تنہائی مٹے گی میری
دل میں رہ رہ کے یہی بات کھٹکتی کیوں ہے

مجھ سے کیا پوچھ رہے ہو مری وحشت کا سبب
بوئے آوارہ سے پوچھو کہ بھٹکتی کیوں ہے

شہریار

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم