jab tri yaadoo ki purwai ghazal gaati hay
غزل
جب تری یادوں کی پروائی غزل گاتی ہے
پھول کھل اٹھتے ہیں تنہائی غزل گاتی ہے
رقص کرتی ہوئی آتی ہے ترے جسم کی یاد
تیری ٹوٹی ہوئی انگڑائی غزل گاتی ہے
گدگداتی ہے تصور کو ترے روپ کی دھوپ
میرے جذبات کی شہنائی غزل گاتی ہے
ایک مدت ہوئی اس راہ سے گزرا تھا کوئی
آج تک دل کی یہ انگنائی غزل گاتی ہے
نغمے سرگوشی کے لہراتے ہیں پنگھٹ پنگھٹ
تہمتیں ہنستی ہیں رسوائی غزل گاتی ہے
جھوم جھوم اٹھتا ہے ساقی ترے قیصرؔ کا خیال
جب تری آنکھوں کی گہرائی غزل گاتی ہے
قیصر صدیقی
Qaiser siddiqui